Festivals & Tourism

Mohatta Palace Museum in Karachi | History

اس عظیم الشان عمارت کو ماروار کے ہندو تاجر موہٹہ نے 1927 میں اپنی رہائش گاہ کے لیے بنایا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے مشہور مسلمان آرکیٹیکٹ آغا احمد حسین کی خدمات حاصل کیں۔ اس عمارت کی خوبصورتی کے لیے انہوں نے راجستھانی روایت کے مطابق بھارت کا گلابی پتھر، مقامی طور پر گزری سے حاصل کیے گئے پیلے پتھر کے ساتھ استعمال کیا۔ یہ عمارت 18500مربع فٹ کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ موہٹہ اس عمارت کی تکمیل کے بعد صرف بیس سال تک ہی اس میں رہ سکے۔ تقسیم ہند کے بعد انہوں نے انڈیا جانے کا فیصلہ کرلیا۔ ان کے جانے کے بعد حکومت پاکستان نے یہ پیلس اپنی ملکیت میں لے لیا اور اسے وزارت خارجہ کے طور پراستعمال کیاجانے لگا۔ 1964 میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی تحویل میں دے کر اس کا نام قصر فاطمہ رکھا گیا۔ مادر ملت کی وفات کے بعد شیریں جناح یہاں منتقل ہو گئیں۔ 1980 میں شیریں جناح کے انتقال کے بعد اس عمارت کو سیل کر دیا گیا۔ 1995 میں سندھ حکومت نے آرٹ کی ترویج و ترقی کے لیے موہٹہ پیلس کو خرید کر ایک عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا ارادہ کیا اور 1999 میں تکمیل کے بعد اسے باقاعدہ طور پر عوام کیلئے کھول دیا گیا۔ یہ70 کلفٹن بس سٹاپ کے نزدیک حاطم علوی روڈ پر واقع ہے۔

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah Tomb In Karachi

Gohar

Zafreen Gohar

1 comment

Your Header Sidebar area is currently empty. Hurry up and add some widgets.